شبِ برات کی فضیلت اور اہمیت

 شبِ برات کی فضیلت اور اہمیت


شبِ برات اسلامی سال کی ایک بابرکت رات ہے، جو 15 شعبان کی رات کو آتی ہے۔ یہ رات مغفرت، رحمت، اور برکت کی رات سمجھی جاتی ہے، اور اسے "لیلة البراءة" (یعنی بخشش کی رات) بھی کہا جاتا ہے۔


شب برات کی فضیلت:


1. یہ رات مغفرت کی رات ہے:


احادیث کے مطابق، اللہ تعالیٰ اس رات اپنے بندوں کی مغفرت فرماتے ہیں اور بے شمار گناہگاروں کو بخش دیتے ہیں۔




2. رزق، عمر اور تقدیر کے فیصلے:


بعض روایات کے مطابق، اس رات لوگوں کے رزق، زندگی، اور آنے والے سال کے اہم معاملات کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔




3. نبی کریم ﷺ کی عبادت:


حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے شب برات میں طویل قیام فرمایا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔





اس رات کی عبادات:


نماز:


نوافل ادا کرنا (کم از کم 2 رکعت سے لے کر 100 رکعت تک)


کچھ علما 6 نوافل کی تلقین کرتے ہیں، ہر دو رکعت میں مخصوص سورۃ پڑھنا مستحب ہے۔



توبہ اور استغفار:


اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے مغفرت طلب کریں۔


"أستغفر الله ربي من كل ذنب وأتوب إليه" بار بار پڑھیں۔



دعا:


والدین، اہل و عیال، اور تمام امت مسلمہ کے لیے دعا کریں۔


قبرستان جانا بھی سنت سے ثابت ہے (نبی ﷺ شب برات میں قبرستان تشریف لے جاتے تھے)۔



روزہ:


15 شعبان کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی ﷺ اکثر اس مہینے میں روزے رکھتے تھے۔




شب برات کے بارے میں چند مشہور احادیث:


1. اللہ کی رحمت کا نزول:


نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات کو آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتے ہیں۔" (ترمذی، ابن ماجہ)




2. بخشش سے محروم لوگ:


اس رات اللہ تعالیٰ تمام بندوں کو بخش دیتے ہیں، سوائے درج ذیل لوگوں کے:


مشرک


کینہ رکھنے والا


قطع تعلقی کرنے والا


والدین کا نافرمان


شراب نوش






کیا شب برات کے بارے میں کوئی مخصوص عبادت فرض یا واجب ہے؟


نہیں، شب برات کی عبادات نفلی ہیں۔ اس رات کو جاگنا، نوافل پڑھنا اور استغفار کرنا مستحب ہے، لیکن کوئی مخصوص عبادت فرض یا واجب نہیں ہے۔


کیا شب برات پر حلوہ بنانا ضروری ہے؟


یہ ایک ثقافتی روایت ہے، نہ کہ کوئی اس

لامی حکم۔ اصل اہمیت عبادت، دعا اور توبہ کی ہے۔



Comments

Popular Posts